علامت کے پس منظر میں
بے قرار
پھنس گئی ماضی کے تہہ خانے میں
مستقبل کی ٹانگ
نبض دوراں
نیم کے سائے تلے بیٹھی رہی
اور پھر
قلب مضطر میں ککرمتے اگے
چشم فطرت کا
چرا کر لے گیا کاجل کوئی
کنکھجورے سانس سے چپکے ہوئے
گھورتے ہیں مرمریں ادراک کو
کھیت میں لیٹی ہے دیوانے کی روح
کود جاؤ آنسوؤں کی جھیل میں
آج دھرپد گا رہی ہے چاندنی
اک ستارا دوسرے پر گر پڑا
فلسفی کے گھر میں تل چٹے بھٹکتے رہ گئے
گھس گیا بھس آنکھ میں آکاش کی
نیند آنتوں کو
چباتی جائے ہے
پھیپھڑوں میں فضلۂ احساس ہے
محو خرام
روشنی کو کوئلے کی کان سے فرصت کہاں
دوستو آؤ
لنگوٹی باندھ لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.