Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الگ الگ اکائیاں

سعید الدین

الگ الگ اکائیاں

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    صبح سے میں اس گھڑی کی ٹک ٹک سن رہا ہوں

    جو دیوار سے اچانک غائب ہو گئی ہے

    لیکن ہر گھنٹے کے اختتام پر

    الارم دینے لگتی ہے

    اور پھر ٹک ٹک ٹک

    کبھی کبھی یہ ٹک ٹک

    مجھے اپنے سینے میں سنائی دیتی ہے

    کبھی کلائی کی نبض میں

    پھر تو جس چیز کو اٹھا کر کان سے لگاتا ہوں

    وہ ٹک ٹک کرنے اور الارم دینے لگتی ہے

    اچانک میں اپنے عقب کی دیوار کو دیکھتا ہوں

    وہاں مجھے یہ گھڑی

    دیوار پر اوندھی چپکی دکھائی دیتی ہے

    سامنے کی دیوار سے یہ عقب کی دیوار پر کیسے آ گئی

    اور اس کی سوئیاں اور ڈائل دیوار سے چپک کیسے گئے

    جیسے اس کا وقت دیوار کے اس پار کے لیے ہو

    میں برابر کے کمرے میں جاتا ہوں

    اب مجھے وقت دکھ رہا ہے

    لیکن گھڑی غائب ہے

    اب نہ اس کی ٹک ٹک ہے نہ الارم

    میں نے چاہا کہ چیزوں کو چھو کر دیکھوں

    ٹھیک اس وقت مجھے اندازہ ہوا

    میں چیزوں کو دیکھ سکتا ہوں

    چھو نہیں سکتا

    اس کمرے میں تو میں خود الٹی ہوئی گھڑی ہوں

    یہ کمرہ اور وہ کمرہ

    دو الگ الگ اکائیاں ہیں

    انہیں ایک نہیں کیا جا سکتا

    بس اس کمرے میں تھوڑی دیر کے لیے جھانکا جا سکتا ہے

    میں واپس اپنے کمرے میں آ جاتا ہوں

    وہاں

    جہاں میں ہر چیز کو چھو سکتا ہوں

    اور ہر چیز میں

    وقت کی یہ ٹک ٹک سن سکتا ہوں

    چاہے سامنے گھڑی ہو

    یا نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے