البم
نار و نمرود کا وہ قصہ تو پارینہ ہے
کیا کہا
مصر و کنعان کے تعلق کی کہانی چھیڑوں
مصر و کنعان میں کیا رکھا ہے
نیل کی لہروں کے ہم راہ چلے تھے موسیٰ
کرنے غرقاب اسی نیل میں کس کو آخر
اور شداد
وہ جنت کیسی
کس کے کیا خواب تھے کیا مکر تھے کیا حیلے تھے
آؤ سب دفن کریں
کہنہ اوراق میں کیا رکھا ہے
لاؤ البم وہ ذرا
دیکھیں تصویر نئی
خوشبو و رنگ و دھنک بادل کی
ہاں وہی قریہ جو تہذیب کا گہوارہ تھا
دیکھ کر جس کا فسوں
راستہ واپسی کا کتنے مسافر بھولے
تم کو معلوم نہیں ہے شاید
اف یہ تصویر سیہ
یہ سیہ روح جو تاریک گپھاؤں میں رہا کرتی تھی
پنجۂ خونیں نے اس کے آخر
خطۂ ارض مقدس کو لہو ریز کیا
کیا امیران عجم کیسے فقیہان حرم
سب کے سب اس کی ہتھیلی میں ہیں بند
دیکھ اعجاز بیانی اس کی
منہ چھپائے ہوئے
شہر بابل کا سحر پھرتا ہے
پتھروں کو کیا روشن مشعل
اور شجر ٹہنی کو اڑتا طائر
اس عجب دھند عجب سحر میں مدہوش تھے سب
کہ یکایک گری تصویر اک اور البم سے
دیکھتے کیا ہیں کہ اس خطے کے اک گوشے سے
وارث شہر گراں خواب اٹھے
قلبہ رانی نے جنہیں عزم مصمم بخشا
جسم میں ٹھونکی ہوئی کیلیں سبھی
نوچ کر پھینک ہی دیں
ہوش آتے ہی چلے قصر مقدس کی طرف
اور سیہ روح وہ تاریک گپھا
جس نے اس قصر مقدس کو کیا تھا مسموم
ناطقہ سر بہ گریباں اس کا
ساحری شعلہ بیانی و اداکاری سبھی گنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.