اس نے
رمتے جوگی کے آگے
روٹیاں رکھ دیں
اور بہتے پانی کے سامنے
ایک دیوار کھڑی کر کے
فاتحانہ انداز میں کہا:
دیکھو! میں نے دونوں کو روک دیا ہے
اور اب تمہاری باری ہے
یہ کہہ کر اس نے
میرے تمام رنگ کیچڑ میں الٹ دیے
میں نے دوڑ کر قلم اٹھانا چاہا
لیکن اس نے
میرے ہاتھوں کے پہونچے اتروا دیے
میں زور زور سے چیخنے لگا
تو اس نے میری زبان کاٹ کر پھینک دی
اور مجھے مضبوط اندھیروں سے جکڑ دیا
سالہا سال سے
گھٹا ٹوپ خاموشیاں بسر کرتا ہوا
میں دیکھ رہا ہوں
کیچڑ میں بکھرے ہوئے رنگوں کے بیچ
میری کٹی ہوئی زبان
درد زہ سے تڑپ رہی ہے
الفاظ کی ولادت کا دن
قریب آ گیا ہے
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 204)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.