ایک ہی پل میں اچٹ جاتی ہے یہ نیند مری
ایک بجلی سی چمک جاتی ہے ان آنکھوں میں
یک بیک تیز پھواریں جوں برس جاتی ہوں
اور آنگن میں سکھانے کے لیے سب کپڑے
تر بتر ہو کے لپٹ جاتے ہیں اک ڈوری سے
ان کو موجود ہے اک ڈور بدن کی مانند
تھرتھراتی ہوئی آتی ہے چلی جاتی ہے
پر ہوا ان کو جدا کر نہیں سکتی یکسر
جب تلک سوکھ نہ جائے جو نمی ان میں ہے
رہتے رہتے تری تصویر ابھر آتی ہے
میری آنکھوں میں کسی پردۂ سیمیں کی طرح
یک بیک تیز پھواریں جوں برس جاتی ہیں
دور اک الگنی سی ہے وہ میرے پاس نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.