Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

''الف'' اور ب'' کے نام

زہرا نگاہ

''الف'' اور ب'' کے نام

زہرا نگاہ

MORE BYزہرا نگاہ

    جاناں! کیا یہ ہو سکتا ہے

    آج کی شام کہیں نہیں جائیں

    شور مچانے والے فیتے

    آوازوں سے بھرے توے

    سب تھوڑی دیر کو چپ ہو جائیں

    جاناں! کیا یہ ہو سکتا ہے

    اس پیاری مشروب کے پیمانے بھی نہ چھلکیں

    جن کے بل بوتے پہ ہماری خوش اخلاقی

    عام ہوئی ہے

    اور نہ موضوعات کے لاوے منہ سے ابلیں

    ایسے لوگ کہ جن کے چہرے بہت بڑے اور دل چھوٹے ہیں

    آج ہمیں صورت نہ دکھائیں

    تھوڑی دیر کو تنہائی کی ہلکی خنکی بسی رہے

    لوگ گھروں میں اور بوتل الماری ہی میں سجی رہے

    ہم دونوں اس کمرے میں ہوں

    جس کی دیواروں پہ ہمارے سکھ کے بندھن

    تصویروں کی شکل میں آویزاں رہتے ہیں

    جس میں رکھے کاٹھ کے گھوڑے

    کوٹ کے ہاتھی

    سب ہم کو تکتے رہتے ہیں

    جس میں بیٹھی کانچ کی چڑیاں

    ہم کو دیکھ کے ڈر سی گئی ہیں

    جس میں رکھی کئی کتابیں

    ہم سے روٹھ کے مر سی گئی ہیں

    ہم دونوں تنہا ہوں

    تھوڑی دیر کو گم سم سے بیٹھیں

    پھر رفتہ رفتہ بات چیت کے

    چھوٹے چھوٹے پھول کھلیں

    قربت کی گرمی سے پشیمانی کے آنسو

    دیے کی طرح سے جل اٹھیں

    جاناں کیا یہ ہو سکتا ہے

    اب بھی میرا دل کہتا ہے

    شاید ایسا ہو سکتا ہے

    RECITATIONS

    زہرا نگاہ

    زہرا نگاہ,

    زہرا نگاہ

    ''الف'' اور ب'' کے نام زہرا نگاہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے