اللہ کرے وہ دن آئے یہ ملک بھی ہو آزاد کہیں
کہنے کو تو یوں کہہ دیتے ہیں بھارت کو اگر گاڑی کہیے
تو ہندو اور مسلماں ہیں اس گاڑی ہی کے دو پہیے
یا مادر ہند کی آنکھوں کے ہندو مسلم دو تارے ہیں
ہو جائیں اگر یہ شیر و شکر پھر کیا ہے وارے نیارے ہیں
جب بات یہ ہے تو کیوں دونوں اک اک کو گرانا چاہتے ہیں
کیوں قصر قومیت کی بنا یہ دونوں ڈھانا چاہتے ہیں
گاڑی جو چلانا چاہتے ہو پہیہ کوئی نا ہموار نہ ہو
گر دید کا لطف اٹھانا ہے تو آنکھ کوئی بے کار نہ ہو
کیا ہم سایوں سے لڑ پڑنا قرآن شریف میں آیا ہے
کیا ہم سایوں سے شر کرنا ویدوں نے کہیں بتلایا ہے
پھر ناحق کیوں اپنی قوت کو ہم دن رات گنواتے ہیں
خود لڑتے ہیں دکھ بھرتے ہیں جو غیر ہیں ان کو ہنساتے ہیں
یوں آپس میں لڑتے لڑتے کیا جانیے کیا ہو جائیں گے
اک دن ایسا آ جائے گا ہم دونوں فنا ہو جائیں گے
اچھا یہ بات بتائے کوئی اب تک لڑ کر کیا پایا ہے
ان روز کے قصوں جھگڑوں سے کیا ہاتھ ہمارے آیا ہے
ہم آزادی تک کھو بیٹھے اس آپس ہی کی لڑائی سے
بھارت کی ناؤ ڈبو بیٹھے اس آپس ہی کی لڑائی سے
اس آپس ہی کی لڑائی سے افلاس سے ہم دو چار ہوئے
اس آپس ہی کی لڑائی سے ہم ایسے ذلیل و خوار ہوئے
دولت جو شرف کا باعث تھی اب سات سمندر پار گئی
اس آپس ہی کی لڑائی سے اک بار نہیں سو بار گئی
بے کوشش کچھ بھی مل جائے اس دہر میں یہ دستور نہیں
ہاں دل سے کوشش کر ڈالیں تو اچھے دن کچھ دور نہیں
ہو میری تمنا پر نیرؔ قدرت کی طرف سے صاد کہیں
اللہ کرے وہ دن آئے یہ ملک بھی ہو آزاد کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.