مجھے اب کچھ نہ سمجھاؤ نہ کچھ بھی یاد دلواؤ
تمہاری کیا سمجھ میں آئے گا میں کون سی دنیا میں رہتی ہوں
میں کتنی مضمحل ہوں کھوئی کھوئی ہوں
درشتی سے مجھے سمجھاؤ مت میں کون ہوں
تم سے مرا رشتہ ہے کیا یہ کون سا گھر ہے کہاں ہیں سب
میں بے بس ہوں مجھے کیوں یاد ہے اور باقی منظر دھندلے دھندلے ہیں
لڑکپن میں کبھی ہمجولیوں کے ساتھ باتیں کرتی رہتی ہوں
کبھی بھائی بہن کے ساتھ بچپن کھیلتا ہے گھر کے آنگن میں
کبھی دلہن بنی میں خوشبوؤں میں ڈوبی ہوتی ہوں
مجھے سمجھاؤ مت یہ سارا دھوکا ہے
مجھے ڈانٹو نہیں میں کیا کروں بولو
مرے بس میں نہیں ہے کچھ
مجھے سمجھاؤ مت
بہلاؤ
میرا ہاتھ تھامو پیار سے ماتھے پہ بوسہ دو
یہی کافی ہے میرے واسطے تم پاس ہو میرے
مجھے سمجھاؤ مت آرام کرنے دو
جہاں تک آخری منزل ہے میری ساتھ دو میرا سہارا دو
مرے اعصاب کو آرام کرنے دو
مجھے میری ہی دنیا میں بھٹکنے دو
یہی کافی ہے میرے واسطے تم ساتھ ہو میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.