امانت
یہ ماضی جو مری تنہائیوں کے ساتھ رہتا ہے
یہ اک نادان بچے کی طرح تنہائی کو
اشارہ کرتا ہے ٹھوڑی پکڑ کر اور کہتا ہے
وہ دیکھو گاؤں کے سینے پہ سر رکھے ہوئے سرسوں
تمہاری کمسنی کھیلی ہے جس کی گود میں برسوں
نقوش پا سے اب تک ہر گلی کی مانگ روشن ہے
ابھی تک گود پھیلائے ہوئے ڈیرے کا آنگن ہے
رسیلی جامنوں کے پیڑ کی کمزور شاخوں نے
تمہاری انگلیوں کا ہر نشاں محفوظ رکھا ہے
لبوں پر جھیل کی گہرائیوں کے ہے بس اک شکوہ
کہ جب سے تم گئے ہو کوئی بھی ہم تک نہیں پہنچا
کنارے جھیل کے وہ پیڑ اب تک منتظر سا ہے
کب آؤ گے یہاں کپڑے اترو گے نہاؤ گے
یہ ماضی جو مری تنہائیوں کے ساتھ رہتا ہے
یہ اک نادان بچے کی طرح تنہائی کو
اشارہ کرتا ہے ٹھوڑی پکڑ کر اور کہتا ہے
وہ دیکھو گاؤں کے کھلیانوں میں سویا ہوا جادو
نشیلی رات کی رانی وہ لو دیتی ہوئی خوشبو
دیوں کا دھیمی دھیمی روشنی دینا دھواں دینا
شکستہ جھونپڑوں کا زندگی کو لوریاں دینا
کھنکتی ہیں رسوئی گھر میں الھڑ چوڑیاں اب تک
بھرا کی پولیاں لاتی ہیں سر پر بوڑھیاں اب تک
کے کنارے کچی اینٹوں سے بنا مندر
سلگتے کنڈوں سے اٹھتی دھوئیں کی ملگجی چادر
ہرے کھیتوں کی مینڈوں پر سلگتے جسم کے سائے
لرزتے ہونٹھ گھبرائی ہوئی سانسوں کے افسانے
لچکتی آم کی شاخوں پہ بل کھائے ہوئے جھولے
کسی کا بھاگنا یہ کہہ کے کوئی ہے ہمیں چھو لے
یہ دیکھو زندگی کتنی حسیں ہے کتنی بھولی ہے
اسی آغوش میں آ جاؤ جس میں آنکھ کھولی ہے
یہ ماضی جو مری تنہائیوں کے ساتھ رہتا ہے
یہ کہتا ہے کہ میں گزری ہوئی باتوں میں کھو جاؤں
تمہاری زلف سے مہکی ہوئی راتوں میں کھو جاؤں
اسے میں کیسے سمجھاؤں کہ اب یہ سانس کا ڈورا
اک ایسی دھار کی تلوار ہے جس پر گزرنا ہے
مجھے اور زندگی کے زخم کو ٹانکے لگانا ہیں
اسے میں کیسے سمجھاؤں کہ یہ ماضی کی تصویریں
اب اک ایسی امانت ہیں جسے میں رکھ نہیں سکتہ
اگر رکھوں تو ناکارہ نکما کہہ کے یہ دنیا
مجھے ٹھوکر لگا دے اور خود آگے کو بڑھ جائے
مری پس ماندگی پر ہر نذر اٹھے ترس کھائے
مجھے مردہ عجائب گھر کی ایسی مورتی سمجھے
جو سب کو اس لیے پیاری ہے کہ کافی پرانی ہے
یہ ماضی جو مری تنہائیوں کے ساتھ رہتا ہے
اسے میں کیسے سمجھاؤں کہ یہ ماضی کی تصویریں
اب اک ایسی امانت ہیں جسے میں رکھ نہیں سکتہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.