Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امر جوت

MORE BYذکیہ سلطانہ نیر

    اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا ہے

    اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید

    اسی تاریک چادر کی تہوں میں

    عدم کے خواب سے تاریخ جاگی

    اسی تاریک چادر میں تمدن مسکرایا کھلکھلایا جگمگایا

    یہی تاریک چادر خاور تہذیب کا مشرق بنی آخر

    یہی تاریک چادر اوڑھ کر حیوانیت نے روپ دھارن کر لئے لاکھوں

    اسی تاریک چادر میں سمٹ کر گم ہوئی ہستی

    یہی مشرق یہی مغرب

    اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید

    اندھیرے کی اسی دیوار چیں کو

    کبھی سقراطؔ کی حکمت نے ڈھایا

    کبھی عیسیٰ کے خون گرم و تازہ نے کیا رنگیں

    کبھی گوتم کی موسیقی کے سایوں نے اسے گھیرا

    کبھی ضرب محمد نے کیا ٹکڑے

    حسین ابن علی کے خون ناحق کے تھپیڑوں سے کبھی کانپی کبھی لرزی

    فضا میں ایک چنگاری سی تڑپی

    اور اس کے بعد اس کے بعد

    چھائی پھر وہی منحوس تاریکی وہی منحوس تاریکی

    اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید

    اندھیرے کی جبین آہنی سے

    یہ کیسی جوت پھوٹی مسکرائی جگمگائی

    یہ کس کی مسکراہٹ سے بنی انسانیت گلشن

    یہ کس نے ہند کی تاریک دنیا کو کیا روشن

    دکھی دنیا ستاروں سے بنی دلہن

    ضمیر زندگی میں کروٹیں لینے لگی اک مستقل دھڑکن

    ورق تاریخ نے تیزی سے الٹے

    تغیر لے کے ساز و برگ تعمیر جہاں آیا

    بنی آدم کی دنیا کو سجانے

    دل سقراط و عیسیٰ جھوم اٹھے

    جبین بدھ سے نکلی اک نئی جوت

    اندھیرے ہی سے پھوٹا اک نیا سوت

    اندھیرا اپنی ہستی کھو رہا ہے

    اندھیرا نور میں حل ہو رہا ہے

    نئے دیپک کی جوتی مسکرائی

    جہاں کو کر دیا روشن

    جہاں کو مانوتا کو زندگی کو قلب و جاں کو کر دیا روشن

    سیہ خانے میں اپنا جال لے آئے نئے خاکے

    نئی دنیا بنانے کی تمنا کے نئے خاکے

    کہ پھر ظالم اندھیرا جنگجو حاسد اندھیرا

    لئے تاریکیوں کے جال آیا

    نگار امن کے دیپک پہ ٹوٹا

    کبھی کرنوں کبھی دیپک کو لوٹا

    زمیں سے آسماں تک موج خوں ہے

    ابھی تک آدمی صید زبوں ہے

    اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید

    اگر سقراط کا دیپک ہے روشن

    سراج ابن مریم گر ابد تک بجھ نہیں سکتا

    کوئی جھونکا اگر شمع شہید کربلا کو چھو نہیں سکتا

    تو اے تاریک دنیا تو اے مایوس انساں

    بجھا سکتی نہیں ہے کوئی آندھی

    یوں ہی روشن رہے گی شمع گاندھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے