امر جوت
اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا ہے
اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید
اسی تاریک چادر کی تہوں میں
عدم کے خواب سے تاریخ جاگی
اسی تاریک چادر میں تمدن مسکرایا کھلکھلایا جگمگایا
یہی تاریک چادر خاور تہذیب کا مشرق بنی آخر
یہی تاریک چادر اوڑھ کر حیوانیت نے روپ دھارن کر لئے لاکھوں
اسی تاریک چادر میں سمٹ کر گم ہوئی ہستی
یہی مشرق یہی مغرب
اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید
اندھیرے کی اسی دیوار چیں کو
کبھی سقراطؔ کی حکمت نے ڈھایا
کبھی عیسیٰ کے خون گرم و تازہ نے کیا رنگیں
کبھی گوتم کی موسیقی کے سایوں نے اسے گھیرا
کبھی ضرب محمد نے کیا ٹکڑے
حسین ابن علی کے خون ناحق کے تھپیڑوں سے کبھی کانپی کبھی لرزی
فضا میں ایک چنگاری سی تڑپی
اور اس کے بعد اس کے بعد
چھائی پھر وہی منحوس تاریکی وہی منحوس تاریکی
اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید
اندھیرے کی جبین آہنی سے
یہ کیسی جوت پھوٹی مسکرائی جگمگائی
یہ کس کی مسکراہٹ سے بنی انسانیت گلشن
یہ کس نے ہند کی تاریک دنیا کو کیا روشن
دکھی دنیا ستاروں سے بنی دلہن
ضمیر زندگی میں کروٹیں لینے لگی اک مستقل دھڑکن
ورق تاریخ نے تیزی سے الٹے
تغیر لے کے ساز و برگ تعمیر جہاں آیا
بنی آدم کی دنیا کو سجانے
دل سقراط و عیسیٰ جھوم اٹھے
جبین بدھ سے نکلی اک نئی جوت
اندھیرے ہی سے پھوٹا اک نیا سوت
اندھیرا اپنی ہستی کھو رہا ہے
اندھیرا نور میں حل ہو رہا ہے
نئے دیپک کی جوتی مسکرائی
جہاں کو کر دیا روشن
جہاں کو مانوتا کو زندگی کو قلب و جاں کو کر دیا روشن
سیہ خانے میں اپنا جال لے آئے نئے خاکے
نئی دنیا بنانے کی تمنا کے نئے خاکے
کہ پھر ظالم اندھیرا جنگجو حاسد اندھیرا
لئے تاریکیوں کے جال آیا
نگار امن کے دیپک پہ ٹوٹا
کبھی کرنوں کبھی دیپک کو لوٹا
زمیں سے آسماں تک موج خوں ہے
ابھی تک آدمی صید زبوں ہے
اندھیرا ہی ازل ہے اور اندھیرا ہی ابد کی جوت ہے شاید
اگر سقراط کا دیپک ہے روشن
سراج ابن مریم گر ابد تک بجھ نہیں سکتا
کوئی جھونکا اگر شمع شہید کربلا کو چھو نہیں سکتا
تو اے تاریک دنیا تو اے مایوس انساں
بجھا سکتی نہیں ہے کوئی آندھی
یوں ہی روشن رہے گی شمع گاندھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.