Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امر

MORE BYکومل راجہ

    کئی سال ہوئے میری زندگی

    خزاں آلود ویران سڑکوں

    پتھروں سے بنی تاریک خالی گلیوں

    سنسان جنگلوں

    اور جاڑے میں جمتے کالے دریاؤں کے کنارے گزر رہی ہے

    وہی دریا جن میں میں نے

    عقیدتوں میں باندھے کئی تعویذ سمجھوتے کے نام پر بہا دیے

    وہی سڑکیں جن کی ویرانی کے سپرد میں نے

    محبتوں میں باندھے کئی وعدے کیے

    وہی گلیاں جن کے پتھروں پہ میں نے

    خواہش کی ہر شکل توڑ دی

    وہی جنگل جس کی خاموشی میں میں نے

    ہر صدائی کی دعا دفنا دی

    مگر کالے دریا اکثر مجھے آئینہ دکھانے آتے ہیں

    جس میں یاد داشتوں سے ابھرتے چہروں کے نقشے بنتے ہیں

    پھر موسمی بارشوں کا کوئی ریلا آتا ہے

    اور سبھی گزشتگان کو پلک جھپکے بہا لے جاتا ہے

    پھر تنہائی کے ساحلوں پر میرے پیر

    ہونیوں کی باقیات سے ٹکراتے ہیں

    کچھ وجود مخملیں احساس بخشتے ہیں

    باقی کے اسباب پاؤں میں خار کی طرح چبھتے ہیں

    ننگے پاؤں زندگی گزارنا آسان نہیں

    کہ روح کی فنا کا عمل کہتے ہیں

    پاؤں کے انگوٹھے سے شروع ہوگا

    جان نکلنے کا منظر نامہ جتنا بھی ہولناک ہو

    کچھ روحیں کبھی فنا نہیں ہوتیں

    اور بے چینی ان میں پناہ ڈھونڈ لیتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے