ایمبولنس
جو مجھ کو لائی تھی سکون گاہ میں
وہ ایک تھی
سپید، صرف ایک، اس کے پہلوؤں، جبین اور پشت پر
صلیب کے نشان تھے
میں چور چور اک عظیم گھاؤ تھا
وہ مجھ کو دست مہرباں میں سونپ کر
چلی گئی تو میں غنودگی کی بے کراں مہیب دھند میں بھٹک گیا
ہر ایک رہگزر پہ گاڑیوں بسوں کا کارواں امنڈ پڑا
عجیب انقلاب تھا مری نظر کے سامنے
وہ ایک پل میں سب سپید ہو گئیں
سپید سب سپید، ان کے پہلوؤں، جبین اور پشت پر
صلیب کے نشان دفعتاً ابھر کے آ گئے
الم نصیب ان کے بے اماں مکیں
مرے ہی ہم نفس وفا شعار وہ عزیز تھے
جو سادگی سے کوئی مشتہر فریب کھا گئے
کسی مہیب جنگ بھوک قحط یا وبا کی زد میں آ گئے
- کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.