کسی کی طبیعت میں پندار مستی
کسی کو غرور جوانی کی مستی
کوئی مست میخانۂ خود پرستی
امیروں کی دنیا تکبر کی پستی
فریبوں کے سائے میں ڈیرا ہے ان کا
گناہوں کے گھر میں بسیرا ہے ان کا
کوئی اپنے زور حکومت پہ نازاں
کوئی مال و دولت کی کثرت پہ نازاں
کوئی اپنے ایواں کی رفعت پہ نازاں
کوئی حشمت و جاہ و ثروت پہ نازاں
وہ نشہ چڑھا ہے کہ بھولا خدا بھی
یہ سنتے نہیں بیکسوں کی دعا بھی
جو نایاب شے ہو اسے ڈھونڈ لائیں
جو مرغوب خاطر ہو وہ چیز کھائیں
جو گرمی کو چاہیں تو سردی بنائیں
اڑائیں پہاڑوں کی ٹھنڈی ہوائیں
زمانے میں چلتی اگر ہے تو ان کی
یہاں دال گلتی اگر ہے تو ان کی
ہے دشوار ان کو بلندی نہ پستی
امیروں کی دنیا میں مہنگی بھی سستی
نہ دیکھی انہوں نے کبھی فاقہ مستی
یہ ہیں بے نیاز غم تنگ دستی
یہ مفلس کی مشکل کو کیا جانتے ہیں
یہ نادار کو خاک پہچانتے ہیں
گزرتی ہے شب جو ہوس رانیوں میں
تو کٹتا ہے دن فتنہ سامانیوں میں
یہ ہیں مست اپنی تن آسانیوں میں
زمانہ ہے ان سے پریشانیوں میں
غریبوں کے حق میں بلا بننے والے
یتیموں کے حق میں قضا بننے والے
زمانہ ہو زچ جس سے وہ چال کر دیں
جو ممکن ہو دنیا کا پامال کر دیں
اگر ہو سکے سب کو کنگال کر دیں
جو خوش حال ہوں ان کو بد حال کر دیں
غرض ان کے دل ہیں محبت سے خالی
اخوت سے خالی عنایت سے خالی
جو بولے کوئی تو زبان کاٹ ڈالیں
جو دیکھے کوئی اس کی آنکھیں نکالیں
نہیں ان سے ممکن کسی کو سنبھالیں
کوئی مر رہا ہو تو اس کو بچا لیں
مگر شکر ہے عرشؔ فضل خدا کا
وہ خلاق حافظ ہے ہر بے نوا کا
- کتاب : Kulliyat-e-Arsh (Pg. 220)
- Author : Arsh Malsiyani
- مطبع : Ali Imran Chaudhary
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.