امن کا پیغامبر
کاش ایسے میں کہیں دنیا کو آ جائے نظر
شاعر حسن و محبت امن کا پیغامبر
شانتی کا اک نیا سندیش دے سنسار کو
اپنے جادو سے دبا دے خون کے منجدھار کو
بانسری کی لے سے پھر نبضوں میں دوڑا دے لہو
حسن کو دے پھر تجلی عشق کو پھر آرزو
اڑ نہ جائے باغ کے مسلے ہوئے پھولوں کا رنگ
ڈال دے سینے میں ان کے اپنے نغموں سے امنگ
ہو نہ جائے راکھ جل کر یہ دیار خار و خس
ڈال دے بجلی سے لے کر اس کے سینے میں نفس
کل کا یہ جاگا ہوا پھر ہو نہ جائے محو خواب
لے کے طوفانوں سے اس کو بخش دے اک اضطراب
چلتی پھرتی میتوں کو زندگانی بخش دے
زندگانی کیا حیات جاودانی بخش دے
دہر ہے بے چین اس کے گیت سننے کے لئے
ظلمتوں میں نور کی کرنوں کو چننے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.