ان دیکھی زمیں پر
سنو
غور سے سنو
ایک سوگوار سی دستک تمہارے در پہ کب سے ہو رہی ہے
جانتے ہو
یہ سوئیوں کی ٹک ٹک تمہیں دھیرے دھیرے بے بس کر رہی ہے
گزرنے والا کوئی پل بھی تمہارا نہیں
محسوس کرو ان ہاتھوں کی جنبش کو
جو تمہاری گرفت سے آزاد ہو رہے ہیں
کیسے روک سکو گے اس گھڑی کو
جو ماضی کو کچل کر تمہارے مستقبل پر ہنس رہی ہو
بہت سی امیدیں اور خواب تمہاری آنکھوں میں جانکنی بن کے ٹھہرے گئے ہیں
آنکھیں جن میں اب کوئی منظر نہیں
وحشت زدہ ویرانیاں تمہارے بستر کے گرد لپٹ گئی ہیں
اس خالی اور اداس فضا میں
کبھی رات کی رانی کی خوشبو سے محروم رات آتی ہے
اور کبھی کوئی صبح ایسی بھی ہوتی ہے
جب سورج مکھی تک سورج کی کوئی کرن نہیں پہنچتی
تب صرف
زوال کا پھول کھلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.