ان کہی باتیں
میں اس کی ان کہی باتیں سمجھتا ہوں
سمجھتا ہوں وہ سب باتیں
جنہیں الفاظ کا جامہ پہن کر
نطق سے باہر نکلنے کا کوئی رستہ نہیں ملتا
سمجھتا ہوں وہ سب دکھ بھی
جو دل کے ہر نہاں خانے کی تاریکی میں
چپ سادھے کھڑے ہیں
مگر جب بھی وہ تنہائی کے اک نمناک لمحے میں
اداسی کی حزیں چادر لپیٹے
ایک گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی
چپ چاپ بیٹھی ہو
تو رخساروں کی بوڑھی جھریاں
ماتھے کی ساری سال خوردہ سلوٹیں
مجھ سے صریحاً بات کرتی ہیں
وہ باتیں دکھ بھرے قصے
جو دنیا کی سبھی مائیں وطن سے دور بیٹھے اپنے بچوں سے چھپا کر
دل میں رکھتی ہیں
چھپائے لاکھ وہ لیکن
تکلم سے بھری اس کی خموشی میں نہاں
وہ ان کہی باتیں
اترتی ہیں مرے سینے میں چپکے سے
ڈھلکتی ہیں مری آنکھوں سے اشکوں کی روانی میں
میں بد قسمت ہوں بے بس ہوں
فقط دامن بھگو سکتا ہوں
اور پردیس میں بیٹھا ہوا
کچھ کر نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.