Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انار کلی

یوسف ظفر

انار کلی

یوسف ظفر

MORE BYیوسف ظفر

    تیرے غم میں کتنا نازک ہو گیا ہے دل کہ اب

    اس بھرے بازار میں

    ہر صدا اک اجنبی احساس کا آئینہ ہے

    آج تیرے غم سے فارغ ہو کے میں

    بہہ رہا ہوں لذت اظہار کے سیلاب میں

    لڑکھڑاتے رینگتے لنگڑاتے ہنستے بولتے

    لفظ اور ان کا دھواں خوشبو چمک

    چل رہے ہیں مل کے بے آہنگ آوازوں کے رنگ

    اجنبی ہونٹوں کے لفظ

    آرزؤں کے غبارے حسرتوں کی تتلیاں

    چار سو اڑتی ہیں میں خاموش ہوں

    گفتگو کے دائروں میں پھیل کر

    رنگ بھرتا جا رہا ہے ان تمناؤں کا خوں

    جن کے لفظوں نے زباں دی سننے والوں کا خیال

    ان میں ڈوبا جا رہا ہے بولتے لفظوں کا سحر

    اس کو اپنے دام میں لاتا ہوا

    پھیل کر آتا ہے مجھ تک پیچ و خم کھاتا ہوا

    اور میں

    اس کی کیفیت کا غازہ اپنے چہرے پر لگائے

    اک نئی آواز کے سائے میں ہوں

    چاہتا ہوں بند آنکھوں سے میں اس سیلاب میں

    کود جاؤں اور نظارہ کروں

    اپنے کانوں سے دلوں کے ترجماں الفاظ کا

    صورت گویا سے بڑھ کر ہے سخن انداز کا

    نقرئی آواز میں لفظوں کا نور

    اپنے ہم راہی کے دل پر نغمہ بار

    جیسے شبنم دامن گل پر گرے بے اختیار

    اس صدا میں حرف ہیں یا موم کے آنسو ہیں جو

    شمع کے پہلو میں گرتے جا رہے ہیں کیا کروں

    آنکھیں کھولوں اور اس بچی کی صورت دیکھ لوں

    اس صدا میں نخوت زر کا جلال

    جیسے پربت سے گرے جھرنا کوئی

    سنگ اسود کی چٹانیں توڑنا

    دوست ہم سن ہم سخن

    جن کے سادہ صاف سے انداز میں

    کوئی ماضی کوئی مستقبل نہیں

    حال کے لمحات رنگیں قہقہے پھولوں کے ہار

    اور اس آواز میں

    زیست کی محرومیاں زنجیر در زنجیر ہیں

    کھولتے لفظوں کی بھاپ

    دل کے آئینے کو دھندلاتی ہے ہاتھ

    خود بخود بڑھتا ہے اپنی جیب کی جانب مگر

    یہ گدا بھی تو نہیں

    اور اس آواز میں حرص و ہوس کا زہر ہے

    لفظ تیروں کی طرح اڑتے ہوئے

    سینۂ احساس میں پیوست ہوتے ہیں مگر

    دل سے نفرت کے سوا کوئی صدا اٹھتی نہیں

    اور یہ آواز میری دوست دار دل تری آواز ہے

    کتنے نغمے گونجتے ہیں کتنی راتوں کا خمار

    کتنے رنگوں کا تلاطم کتنے پھولوں کی ہنسی

    سرسراتے ریشمیں ملبوس کے مانند یہ تیری صدا

    ڈھانپتی ہے گرمئی آغوش سے پرواز میں

    کھو گئی ہیں ساری آوازیں تری آواز میں

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 342)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے