اندیشہ
ابھی فضاؤں میں طاری ہے مضطرب سا سکوں
ابھی خلاؤں میں آواز گونج جاتی ہے
ابھی تو راہ گزر پر قدم جمے بھی نہیں
ابھی تو کانپنے لگتا ہے دل ہر آہٹ پر
سفر طویل بھیانک فضائیں دل مجبور
ارادے جیسے مسافر کوئی تھکن سے چور
مجھے یہ ڈر ہے کہیں تو بھی ساتھ چھوڑ نہ دے
جنوں میں ایسے ہزاروں مقام آئے تھے
قدم قدم پہ جہاں نقرئی تبسم تھا
جہاں پہ حسن تھا نغمہ تھا اور ترنم تھا
بہ قید ہوش ہزاروں ہی جام آئے تھے
حریم ناز سے کتنے سلام آئے تھے
وفا کے نام پہ لاکھوں پیام آئے تھے
مگر یہ حسن نہ تھا حسن کا دکھاوا تھا
وفا کے نام پہ جیسے حسین دھوکا تھا
نہ جانے کیوں تری باتوں پہ اعتبار سا ہے
مجھے یہ ڈر ہے کہیں تو بھی ساتھ چھوڑ نہ دے
ابھی خلاؤں میں آواز گونج جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.