اندیشہ
بدلیاں
چھائی ہوئی ہیں چار سو
خوف کی
وحشت کی
دیکھو کس طرح
اور پھر
یہ ڈھا رہی ہیں
نوع انساں پر ستم
آدمی ڈر سے سمٹتا جا رہا ہے
لحظہ لحظہ
جیسے وہ تنہا ہو راہ زیست میں
اس کو ڈر ہے
جسم اس کا ہو نہ جائے منجمد
اب کے برکھا میں کہیں
برف باری خوف و دہشت کی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.