شفق کے پھول تھالی میں سجائے سانولی آئی
چراغوں سے لویں کھینچیں دریچوں میں نمی آئی
میں سمجھا اس سے ملنے کی گھڑی آئی
ہوا جاروب کش تھی آسماں آثار تنکوں کی
جسے اپنی سہولت کے لیے دنیا... یہ تن آسان دنیا... اک مروت میں
ہجوم خلق کہتی ہے
مری آنکھیں تہی گلدان کی صورت منڈیروں پر
گلی سے اٹھنے والی گرد کو تتلی بتاتی ہیں
یہ منظر منجمد ہو کر سفر آغاز کرتا ہے
لہو کی برق رفتاری طنابیں کھینچ لیتی ہے
یہ کیسی شام شہزادی
شفق کے پھول تھالی میں سجائے زینۂ شب سے اتر آئی
میں سمجھا اس سے ملنے کی گھڑی آئی
سلاخوں سے لہو پھوٹا لہو میں روشنی آئی
- کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 165)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.