Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندیشہ

MORE BYصلاح الدین نیر

    کس قدر شاداب تھا تازہ گلوں سے یہ چمن

    کس قدر مہکی ہوئی تھی دوستو یہ انجمن

    آج محفل کے مگر بدلے ہوئے حالات ہیں

    ان نگاہوں میں کئی جلتے ہوئے ذرات ہیں

    سینۂ تہذیب سے گرنے لگا ہے پھر لہو

    بھر نہ جائیں زہر قاتل سے کہیں جام و سبو

    اڑ نہ جائے چہرۂ انسانیت سے رنگ و بو

    ہمدمو ارزاں نہیں ہوتی وطن کی آبرو

    اپنی آزادی سنہرے خواب کی تعبیر ہے

    کتنی ہی قربانیوں کی بولتی تصویر ہے

    عظمت‌ ہندوستاں یارو کہیں کم ہو نہ جائے

    دوستو یہ روشنی ظلمت میں پھر ضم ہو نہ جائے

    دامن گل خون کی بوندوں سے پھر نم ہو نہ جائے

    صحن گلشن میں کہیں نم دیدہ شبنم ہو نہ جائے

    ساز کے پردوں میں ضم نغمات کی ہو زندگی

    پھر نسیم صبح سے آئے گلوں میں تازگی

    پھول اور کانٹے رہیں گے گلستاں کے ساتھ ساتھ

    چاند اور تارے رہیں گے آسماں کے ساتھ ساتھ

    امن کی تقدیر ہے ہندوستاں کے ساتھ ساتھ

    ان گنت پھولوں سے کھلتا ہی رہے گا گلستاں

    رک نہیں سکتا کبھی یہ زندگی کا کارواں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے