اندیشہ
یہ کس نے عالم ہستی کیا تہ و بالا
شراب زیست کو ساغر میں موت کے ڈھالا
یہ کس نے زیست کے دامن کو تار تار کیا
ضمیر وقت میں پیدا اک انتشار کیا
یہ کس نے دولت امن و اماں کو لوٹ لیا
کہ بن کے راہنما کارواں کو لوٹ لیا
یہ کس نے بادۂ ہستی میں زہر گھولا ہے
فساد و قہر و تباہی کا باب کھولا ہے
یہ کس نے عقل کو ایجاد کا صلہ بخشا
حریف موسیٰٔ عمراں کو بھی عصا بخشا
بنایا قیصر و نیر کو حکمراں کس نے
چمن کے واسطے خود مول لی خزاں کس نے
یہ کس نے ظلم کے بندوں کو تیغ کیں دے دی
فلک کے مشق ستم کے لئے زمیں دے دی
خرد کو راز دروں کا سراغ کس نے دیا
شریر بچے کو آخر چراغ کس نے دیا
بہار سے نہ کہیں زینت چمن جائے
زمیں تمام یہ ہیروشیما نہ بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.