اندھا
سنتا ہے حسن شمس و قمر دیکھتا نہیں
یعنی نظام شام و سحر دیکھتا نہیں
اس کے بھی پیرہن پہ گناہوں کے داغ ہیں
دنیا کو چاہتا ہے مگر دیکھتا نہیں
اس کو بھی ہیں نصیب محبت کی لذتیں
دل تھامتا ہے تیر نظر دیکھتا نہیں
اس کے بھی دل میں آگ بھڑکتی ہے عشق کی
جلتا ہے اور رقص شرر دیکھتا نہیں
اس کے بھی سر نے پایا ہے احساس بندگی
سجدہ میں گر تو جاتا ہے در دیکھتا نہیں
اس کو سنبھال لیتی ہیں ہر بار ٹھوکریں
چلتا ہے اور راہ گزر دیکھتا نہیں
باتوں سے تاڑ لیتا ہے باطن کی حالتیں
ملتا ہے اور روئے بشر دیکھتا نہیں
ہنستا ہے صرف اپنے لئے غیر پر نہیں
روتا ہے اور دامن تر دیکھتا نہیں
معلوم ہے تمول و غربت کی کشمکش
آنکھوں سے امتیاز نظر دیکھتا نہیں
اس کو سکون چاہیے جینے کے واسطے
رہتا ہے اور اپنا ہی گھر دیکھتا نہیں
- Maikhana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.