دفعتاً ایسا لگا
میرے سارے جسم پر آنکھیں ہی آنکھیں ہیں
مجسم آنکھ ہوں میں
میں نے دیکھا
اس نے تھوڑی دیر کھڑکی پر ٹھہر کر
اپنی آنکھیں چمچمائیں
اور پھر جالی کو بوسہ دے کے وہ
آگے بڑھی
راستے میں کانچ کی دیوار تھی
(اور سچ یہ ہے کہ آخر وقت تک قائم رہی وہ)
پھر بھی جانے کس طرح
پلکیں جھپکتے ہی وہ اندر آ گئی
اندر آ کر
اس نے سینے میں مرے خنجر اتارا
دیکھ لو
اب تک ابلتا ہے مرے سینے سے
چاندی کا لہو
- کتاب : kamaan (Pg. 354)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.