Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھے کنویں کی کہانی

ممتاز صدیقی

اندھے کنویں کی کہانی

ممتاز صدیقی

MORE BYممتاز صدیقی

    میں نے بچپن میں سنی تھی

    اندھے کنویں کی کہانی

    جب کبھی مدتوں میں کوئی قافلہ بھٹک کر

    بیابان جنگلوں میں جا نکلتا

    اور پانی کی تلاش میں یہاں وہاں

    بھٹکتے ہوئے اسے ملتا

    ایک بہت گہرا اندھا کنواں

    اور کوئی مسافر فطری تجسس سے مجبور ہو کر

    اس اندھے کنویں میں اتر جاتا

    تب اسے وہاں ملتی

    ایک شہزادی مدتوں سے قید

    جسے کوئی دیو سوتے میں اڑا کر لے آیا تھا

    اور چھپا دیا تھا اس اندھے کنویں میں

    زندگی بھر کے لئے

    زندگی کے چند لوازمات سمیت

    تاکہ وہ زندہ رہے

    کسی نہ کسی صورت اندھے کنویں تو

    آج بھی ہیں مگر وہ اب جنگلوں میں نہیں ہوتے

    تقدیر کی گردش

    مجھے بھی

    ایسے ہی ویران سناٹوں میں

    لے آئی ہے

    لیکن اب

    قافلے نہیں بھٹکتے

    اور میں بھی کوئی

    شہزادی نہیں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے