Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھے پجاری

قیصر الجعفری

اندھے پجاری

قیصر الجعفری

MORE BYقیصر الجعفری

    یہ کون لوگ سر میکدہ پہنچ آئے

    چھلک رہا ہے لہو ہی لہو ایاغوں سے

    یہ کون لوگ ہیں جو زندگی کے محلوں کو

    سجانے آئے ہیں بجھتے ہوئے چراغوں سے

    برس رہا ہے اندھیرا جبیں کے داغوں سے

    یہ کون لوگ ہیں جو آفتاب سے چھپ کر

    پرانی شمعوں پہ نظریں جمائے پھرتے ہیں

    یہ کون لوگ ہیں جو ارتقا کی منزل میں

    نئی حیات سے دامن بچائے پھرتے ہیں

    روایتوں کے جنازے اٹھائے پھرتے ہیں

    انہیں پسند نہیں شاخ گل کی رعنائی

    سلوک باد چمن ناگوار ہے ان کو

    بھٹک رہے ہیں یہ ماضی کے ریگ زاروں میں

    بہار نو کا تصور بھی بار ہے ان کو

    جو فصل بیت چکی اس سے پیار ہے ان کو

    بھرا ہے عہد کہن کا غبار آنکھوں میں

    انہیں گراں ہے نئی کائنات کا پرتو

    یہ مندروں کے پجاری یہ مسجدوں کے امام

    یہ تیرگی کے مسافر یہ رات کے رہرو

    افق کو نوچ رہے ہیں کہ توڑ لیں مہ نو

    ہوس کی قید میں ہے آبروئے لالہ و گل

    چمن فروش بنے ہیں چمن کے رکھوالے

    ذرا سنبھل کے چلے کاروان رنگ و نمو

    کہ خار بیٹھے ہیں پھولوں کی چلمنیں ڈالے

    صبا کے بھیس میں پھرتے ہیں لوٹنے والے

    یہ لوگ حلقۂ دام خیال کہتے ہیں

    فروغ‌ علم کو سائنس کی ترقی کو

    یہ کم نگاہ مداوائے درد انسانی

    سمجھ رہے ہیں پراچین سنسکرتی کو

    صدائیں دیتے ہیں صدیوں کی تیرہ بختی کو

    زبان و فرقہ و مذہب کے غار میں یہ لوگ

    ہوئے ہیں غرق کچھ ایسے ابھر نہیں سکتے

    اٹے ہیں گرد میں جب تک دلوں کے آئینے

    نئے نقوش میں ہم رنگ بھر نہیں سکتے

    نگار ہند کے گیسو سنور نہیں سکتے

    جلیں نہ روح میں جب تک محبتوں کے چراغ

    طلسم تیرہ خیالی سے ہم نہ چھوٹیں گے

    وہ لوگ معبد انسانیت کی سیر کریں

    جو کہہ رہے ہیں کہ دیر و حرم نہ چھوٹیں گے

    جو ضد میں ہیں کہ پرانے صنم نہ چھوٹیں گے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے