اندھیر نگر میں
ساتھی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے ہو
کون سا سپنا دیکھ رہے ہو
کون سی آشائیں ہیں جن سے
من ہی من میں کھیل رہے ہو
یاس کی گہری تاریکی میں
رہ رہ کر پلکوں سے اپنی
کیسے آنسو پونچھ رہے ہو
دھندلی دھندلی یہ نظریں ہیں
من کے تار بھی کانپ رہے ہیں
ساتھی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے ہو
غم کے بادل چھٹ نہ سکیں گے
رات اندھیری یوں ہی رہے گی
پاپ کے دن بھی کٹ نہ سکیں گے
حائل ہیں یہ سنگ گراں جو
راہ سے یہ بھی ہٹ نہ سکیں گے
اپنے غم میں ایسا کھوئے
ٹوٹ گیا دنیا سے ناتا
دنیا میں دکھ والے بھی ہیں
دکھ والوں کو سمجھا ہوتا
کب سورج نکلے کب چمکے
ہو جائے ہر سو اجیارا
جاگ اٹھے سنسار ہمارا
یہ بھی تم نے سوچا ہوتا
کوئی نہیں اندھیر نگر میں
دیپ جلائے من مندر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.