Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیرا اور اجالا

غیاث متین

اندھیرا اور اجالا

غیاث متین

راکھ کا ڈھیر ہوا جاتا ہے دیرینہ محبت کا الاؤ

تیرگی چھانے کو ہے سائے یہ منڈلاتے ہیں

بزم امکاں میں ابھی سے ہے اندھیرا ہر سو

اور اس آگ سے جی ڈرتا ہے

جسے پالا تھا مری روح کی تنہائی نے

تھک چکا ان کو شکایت بھی نہیں

اب فقط سینے میں ارمانوں کی افسردہ مہک باقی ہے

میری آنکھوں میں اب آنسو ہوں یا جلتے شعلے

ختم ہو جائے گا یہ سلسلۂ عہد وفا

زندگی اب تو بکھر جائے گی ٹوٹے ہوئے تاروں کی طرح

تیرگی چھانے کو ہے راہ پہ قدموں کے نشاں دھندلے ہوئے جاتے ہیں

مضمحل ہے رگ احساس کہ وہ شدت احساس یہاں ڈوب گئی

منزلیں کاٹ کے اس منزل نایاب تک آ پہنچا ہوں

میں جہاں کھو سا گیا ہوں وہی ناکامی کی منزل آئی

میرا انجام تو صدیوں کے سیہ داغ لئے آیا ہے

کہئے اس درد کو کس درد سے ٹکرانا ہے

کتنے ہی پردۂ ظلمات جنہیں چاک کریں گے ہم لوگ

تھم کے اک بار یہ طوفان اگر تیز ہوا

کتنے ہی کوہ گراں خاک میں مل جائیں گے

زندگی درد کے ہاتھوں سے سنور سکتی ہے

روشنی پردۂ ظلمت سے ابھر سکتی ہے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے