اندھیرا
کتنا گمبھیر گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے یہاں
داغ دل سے بھی اجالا نہیں ہونے پاتا
شعلۂ آہ بھی دیتا نہیں لو ہلکی سی
زندگی جلتی ہے مشعل نہیں جلتی کوئی
آنسو پگھلی ہوئی آتش کی طرح بہتے ہیں
ایسی آتش کہ نہیں جس میں ذرا سی بھی دمک
پر تپش ایسی کہ دوزخ بھی جھلس کر رہ جائے
کیسا اندھیر ہے ویرانی ہے اندھیارا ہے
رات ہی رات ہے راتوں کا مگر حسن نہیں
کوئی تارا نہیں جگنو نہیں مہتاب نہیں
اس جزیرے میں مرا گھر ہے سیہ بختی ہے
اور اطراف جزیرے کے ہے کالا ساگر
ڈوب جاتے ہیں سفینے جہاں امیدوں کے
کتنا گمبھیر گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے یہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.