Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیرا

MORE BYپریہ درشی ٹھا کرخیال

    ابھی روشن ہے یہ چراغ

    تو یہ نہ سمجھو

    کی اب اندھیرے کا

    کوئی وجود ہی نہ رہا

    کی وہ

    روشنی کی تلوار سے کاٹ کر

    میرا جا چکا ہے

    اس دھوکے میں نہ رہنا

    کی وہ ہمیشہ کی لیے

    خریدہ جا چکا ہے

    اس نے تو بس اک چالاک اور شاطر

    سپاہ سالار کی طرح

    اپنی پہلی ہار کو

    پہلی بازی جیتنے والے دشمن کی

    جگمگاہٹی وردی میں چھپا لیا ہے

    اور اس کے خیمے میں

    اس طرح گھل مل گیا ہے

    جیسے اب اس کا اپنا کوئی وجود نہ ہو

    لیکن دراصل وہ

    سمایا ہوا ہے انہیں اجالوں کی ذات میں

    اس چراغ کی جلنے کی وجہ بن کر

    یہیں کہیں

    اسی رات میں

    بڑے صبر سے اس گھات میں

    کہ کب یہ لو پڑے مدھم

    اور وہ ٹوٹ پڑے

    اک شہباز کی مانند

    اپنے سیاہ ڈائنے پھیلائے

    اور غنیمت کے کمزور فاخطے کو

    اپنے چنگل میں دبوچ لے جائے

    میری بات کا یقین نہ آئے

    تو چند لمحوں کے لیے

    کوئی یہ چراغ یہاں سے لے جائے

    ابھی روشن ہے یہ چراغ

    تو آندھیوں سے بچاؤ اسے

    یہ نے سمجھاؤ کہ اب اندھیرے کا

    کوئی وجود ہی نہ رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے