Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیری بستی

مسلم شمیم

اندھیری بستی

مسلم شمیم

MORE BYمسلم شمیم

    وقت شاہد ہے کہ ہر دور میں تہذیب کی مانگ

    قتل گاہوں کے تبسم سے شفق رنگ رہی

    جن کے خوں سے ہے رخ زیست کی رنگت ان کی

    بھوک افلاس کی ناگن سے سدا جنگ رہی

    جن کی محنت سے ہے محلوں کے مکینوں کا غرور

    زندگی ان کے لئے دکھ کی اندھیری بستی

    لوٹ قدرت کی مشیت ہے خدا کا منشا

    اس کھلے جھوٹ کی تائید نہیں ہو سکتی

    دھوپ کی آتشیں چادر میں جھلستا ہوا جسم

    کتنی صدیوں سے ہے تاریخ تشدد کا جمال

    حکم ہے مقتل و زنداں کے نگہبانوں کا

    آدمیت کے تقدس کا اٹھاؤ نہ سوال

    عشرت زیست مقید رہی ایوانوں میں

    اہل محنت کے لئے درد کا سرمایہ ہے

    چند افراد نے فطرت کا تقاضا کہہ کر

    ظلم کو عشق کی تقدیر بنا رکھا ہے

    خوف کے ابر سے انصاف کی شبنم برسے

    اس حقیقت کی حقیقت کو کوئی کیا سمجھے

    لوٹنے والے خدایان جہاں ٹھہرے ہیں

    اس تمدن کے تقدس کو بھلا کیا کہئے

    جھوٹ ہر سچ کی ہے بنیاد جہاں کیا کہئے

    جرم اظہار صداقت ہے یہاں کیا کہئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے