Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اندھیری رات کا مسافر

اسرار الحق مجاز

اندھیری رات کا مسافر

اسرار الحق مجاز

MORE BYاسرار الحق مجاز

    جوانی کی اندھیری رات ہے ظلمت کا طوفاں ہے

    مری راہوں سے نور ماہ و انجم تک گریزاں ہے

    خدا سویا ہوا ہے اہرمن محشر بداماں ہے

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    غم و حرماں کی یورش ہے مصائب کی گھٹائیں ہیں

    جنوں کی فتنہ خیزی حسن کی خونیں ادائیں ہیں

    بڑی پر زور آندھی ہے بڑی کافر بلائیں ہیں

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    فضا میں موت کے تاریک سائے تھرتھراتے ہیں

    ہوا کے سرد جھونکے قلب پر خنجر چلاتے ہیں

    گزشتہ عشرتوں کے خواب آئینہ دکھاتے ہیں

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    زمیں چیں بر جبیں ہے آسماں تخریب پر مائل

    رفیقان سفر میں کوئی بسمل ہے کوئی گھائل

    تعاقب میں لٹیرے ہیں چٹانیں راہ میں حائل

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    افق پر زندگی کے لشکر ظلمت کا ڈیرا ہے

    حوادث کے قیامت خیز طوفانوں نے گھیرا ہے

    جہاں تک دیکھ سکتا ہوں اندھیرا ہی اندھیرا ہے

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    چراغ دیر فانوس حرم قندیل رہبانی

    یہ سب ہیں مدتوں سے بے نیاز نور عرفانی

    نہ ناقوس برہمن ہے نہ آہنگ ہدیٰ خوانی

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    تلاطم خیز دریا آگ کے میدان حائل ہیں

    گرجتی آندھیاں بپھرے ہوئے طوفان حائل ہیں

    تباہی کے فرشتے جبر کے شیطان حائل ہیں

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    فضا میں شعلہ افشاں دیو استبداد کا خنجر

    سیاست کی سنانیں اہل زر کے خونچکاں تیور

    فریب بے خودی دیتے ہوئے بلور کے ساغر

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    بدی پر بارش لطف و کرم نیکی پہ تعزیریں

    جوانی کے حسیں خوابوں کی ہیبت ناک تعبیریں

    نکیلی تیز سنگینیں ہیں خوں آشام شمشیریں

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    حکومت کے مظاہر جنگ کے پر ہول نقشے ہیں

    کدالوں کے مقابل توپ بندوقیں ہیں نیزے ہیں

    سلاسل تازیانے بیڑیاں پھانسی کے تختے ہیں

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    افق پر جنگ کا خونیں ستارہ جگمگاتا ہے

    ہر اک جھونکا ہوا کا موت کا پیغام لاتا ہے

    گھٹا کی گھن گرج سے قلب گیتی کانپ جاتا ہے

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    فنا کے آہنی وحشت اثر قدموں کی آہٹ ہے

    دھویں کی بدلیاں ہیں گولیوں کی سنسناہٹ ہے

    اجل کے قہقہے ہیں زلزلوں کی گڑگڑاہٹ ہے

    مگر میں اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہی جاتا ہوں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    Andheri raat ka musafir - Asrarul haq majaz نعمان شوق

    مأخذ :
    • کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 43)
    • Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
    • مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے