Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انگوٹھی

نیر واسطی

انگوٹھی

نیر واسطی

MORE BYنیر واسطی

    چھپاؤں کیوں نہ دل میں خاتم گوہر نگار اس کی

    یہی لے دے کے میرے پاس ہے اک یادگار اس کی

    یہ تنہائی میں میرے لب تک آکر مسکراتی ہے

    اور اپنی مالکہ کی طرح دل کو گدگداتی ہے

    قلم کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہر وقت رہتی ہے

    اور اس کے دست رنگیں کے فسانے مجھ سے کہتی ہے

    طلائی انگلیوں کا جب مجھے قصہ سناتی ہے

    تصور میں ستاروں کے سے پیکر کھینچ لاتی ہے

    مری سلمیٰ کو اس نے شاد اور ناشاد دیکھا ہے

    گہے مسرور گاہے مائل فریاد دیکھا ہے

    اسے معلوم ہیں اچھی طرح بیتابیاں اس کی

    نہیں پوشیدہ اس کی آنکھ سے بے خوابیاں اس کی

    شب تنہائی میں اس نے اسے بیدار پایا ہے

    اور اکثر دیدۂ سرشار کو خوں بار پایا ہے

    اسے معلوم ہے وہ کس طرح مغموم رہتی تھی

    کسی کے غم میں لطف زیست سے محروم رہتی تھی

    مرا خط پڑھ کے وہ کس ناز سے مسرور ہوتی تھی

    پھر اپنی بے بسی پر کس طرح رنجور ہوتی تھی

    یہ شاہد ہے کہ اس کی شام غم کیوں کر گزرتی تھی

    یہ شاہد ہے کہ وہ رو رو کے کیوں کر صبح کرتی تھی

    وہ جب دل تھام لیتی تھی ہجوم غم سے گھبرا کر

    تو یہ کرتی تھی اس کی غم گساری اس کے پاس آکر

    اسے معلوم ہے جو درد تھا اس پاک سینے میں

    بسی ہیں اس کے دل کی دھڑکنیں اس کے نگینے میں

    پہنچتی ہیں شعاعیں اس کی جس دم چشم حیراں تک

    تصور مجھ کو لے اڑتا ہے سلمیٰ کے شبستاں تک

    جہاں سلمیٰ کے اور میرے سوا ہوتا نہیں کوئی

    انگوٹھی کھوئی جاتی ہے مگر کھوتا نہیں کوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے