انیسؔ ناگی کے نام
دم وصال نگاہوں میں ہجر کا منظر
مثال گردش آئینہ
ایسے بولتا ہے
کہ جیسے کوچۂ خاک وجود کے اندر
غبار نیند کا حیرت کے راز کھولتا ہے
میں جاگتا ہوں
مگر شہر میرے ساتھ نہیں
ہوا نے بام پہ رکھے دئیے بجھائے ہیں
شب سیاہ نے
ہم سب کے دل دکھائے ہیں
میں بے کنار سے رستے پہ پاؤں پاؤں چلا
کنارۂ مہ و انجم کی سمت کھو بیٹھا
مرے حلیف
مجھے روح کی اماں دے کر
دعا کے دشت میں مجھ کو اکیلا چھوڑ گئے
برہنگی مرے چہرے کو ڈھانپنے آئی
الجھ رہے ہیں مرے خواب میری آنکھوں سے
میں اونگھتا ہوں
کہ شاید وہ دن پلٹ آئیں
کہ جن کے پاس امانت ہے میری چارہ گری
میں منتظر ہوں کہ شاید
بوقت قرب سحر
مری جبیں پہ اجالے کا داغ بن جائے
حصار چشم میں
آنسو چراغ بن جائے!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 84)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.