Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انجام

منموہن تلخ

انجام

منموہن تلخ

MORE BYمنموہن تلخ

    وہی چہرے نظر کے سامنے ہیں

    جنہیں پہچاننا

    مشکل نہیں ہے

    یہ میرے سامنے برسوں رہے ہیں

    مگر!

    اب کس لیے

    یہ میرے سر میں

    مسلسل درد سا رہنے لگا ہے

    (انہیں ہر ایک پل تک تک کے شاید)

    (مری آنکھیں ہی شاید بجھ رہی ہیں)

    میں ان آنکھوں سے

    اب کتنا دکھی ہوں

    وہی چہرے

    میں جن سے آشنا ہوں

    مجھے آنکھوں پہ کتنا زور دے کر

    انہیں پہچاننا پڑتا ہے

    آخر!

    یہ برقی رو سی کیسے چھوڑتے ہیں

    تھکن کی اور اکتاہٹ کی

    آخر!

    وہ باتیں ختم کیسے ہو گئی ہیں

    وہ آوازیں!

    کہاں ہیں آج؟

    آخر!

    وہ ان آنکھوں میں کیسے کھو گئی ہیں

    کہ اندھے بھی

    تو اک دوجے کو

    آخر!

    بغیر آنکھوں ہی کے پہچانتے ہیں

    تو کیا؟

    آواز آنکھوں سے بڑی ہے؟

    (یہ ہم پہ کیسی بپتا آ پڑی ہے؟)

    ہماری نسل!

    کتنی زندہ دل تھی

    ہماری نسل کا انجام

    آخر!

    ہوا ہے کس لیے اتنا بھیانک

    کہ تک تک کر کسی کو اوب جانا

    نظر کے ساتھ خود بھی ڈوب جانا

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 347)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے