پرانی بات ہے
لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے
وہ شب وعدے کی شب تھی
گاؤں کی چوپال پوری بھر چکی تھی
تازہ حقے ہر طرف رکھے ہوئے تھے
قصہ گو نے ایک شب پہلے کہا تھا
صاحبو تم اپنی نیندیں بستروں پر چھوڑ کر آنا
میں کل کی شب تمہیں اپنے سلف کا آخری قصہ سناؤں گا
جگر کو تھام کر کل رات تم چوپال پر آنا
وہ شب وعدے کی شب تھی
گاؤں کی چوپال پوری بھر چکی تھی
رات گہری ہو چلی تھی
حقے ٹھنڈے ہو گئے تھے لالٹینیں بجھ گئی تھیں
گاؤں کے سب مرد قصہ گو کی راہ تکتے تھک گئے تھے
دور تاریکی میں گیدڑ اور کتے مل کے نوحہ کر رہے تھے
دفعتاً بجلی سی کوندی
روشنی میں سب نے دیکھا
قصہ گو برگد تلے بے حس پڑا تھا
اس کی آنکھیں آخری قصہ سنانے کی تڑپ میں جاگتی تھیں
پر زباں اس کی کٹی تھی
رات وہ بس آخری تھی
قصہ گو کا ان کہا اپنے سلف کا
آخری قصہ لبوں پر کانپتا تھا
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 84)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.