Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انجام قصہ گو کا

زبیر رضوی

انجام قصہ گو کا

زبیر رضوی

MORE BYزبیر رضوی

    پرانی بات ہے

    لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے

    وہ شب وعدے کی شب تھی

    گاؤں کی چوپال پوری بھر چکی تھی

    تازہ حقے ہر طرف رکھے ہوئے تھے

    قصہ گو نے ایک شب پہلے کہا تھا

    صاحبو تم اپنی نیندیں بستروں پر چھوڑ کر آنا

    میں کل کی شب تمہیں اپنے سلف کا آخری قصہ سناؤں گا

    جگر کو تھام کر کل رات تم چوپال پر آنا

    وہ شب وعدے کی شب تھی

    گاؤں کی چوپال پوری بھر چکی تھی

    رات گہری ہو چلی تھی

    حقے ٹھنڈے ہو گئے تھے لالٹینیں بجھ گئی تھیں

    گاؤں کے سب مرد قصہ گو کی راہ تکتے تھک گئے تھے

    دور تاریکی میں گیدڑ اور کتے مل کے نوحہ کر رہے تھے

    دفعتاً بجلی سی کوندی

    روشنی میں سب نے دیکھا

    قصہ گو برگد تلے بے حس پڑا تھا

    اس کی آنکھیں آخری قصہ سنانے کی تڑپ میں جاگتی تھیں

    پر زباں اس کی کٹی تھی

    رات وہ بس آخری تھی

    قصہ گو کا ان کہا اپنے سلف کا

    آخری قصہ لبوں پر کانپتا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 84)
    • Author : Zubair Razvi
    • مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے