اپنا اپنا رنگ
تو ہے اک تانبے کا تھال
جو سورج کی گرمی میں سارا سال تپے
کوئی ہلکا نیلا بادل جب اس پر بوندیں برسائے
ایک چھناکا ہو اور بوندیں بادل کو اڑ جائیں
تانبا جلتا رہے
وہ ہے اک بجلی کا تار
جس کے اندر تیز اور آتش ناک اک برقی رو دوڑے
جو بھی اس کے پاس سے گزرے
اس کی جانب کھینچتا جائے
اس کے ساتھ چمٹ کے موت کے جھولے جھولے
برقی رو ویسی ہی سرعت اور تیزی سے دوڑتی جائے
میں ہوں برگ شجر
سورج چمکے میں اس کی کرنوں کو اپنے روپ میں دھاروں
بادل برسے میں اس کی بوندیں اپنی رگ رگ میں اتاروں
باد چلے میں اس کی لہروں کو نغموں میں ڈھالوں
اور خزاں آئے تو اس کے منہ میں اپنا رس ٹپکا کر پیڑ سے اتروں
دھرتی میں مدغم ہو جاؤں
دھرتی جب مجھ کو اگلے تو پودا بن کر پھوٹوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.