اپنا گھر
سورج چاند ستارے
فضا کی قوس میں ٹنگے
ہرے موتی جواہر پنے
آسمانوں کی لا محدود خلا میں چمکتی دمکتی دیوتاؤں کی مہربان نوری آنکھیں
وہیں کہیں
انہیں کے مابین ہے
میرا گھر
میرے ابا کی حویلی
جس کے آنگن کے خاموش بے آواز نغمے
زینہ زینہ اتر آئے دھرتی پر اور
آ جمے
میرے دل کو خالی اور ویراں پا کر اور
گہری اٹوٹ سمادھی میں رم کر یگوں وہیں بیٹھے رہے
میری آنکھوں کا نور و سرور
میرے کانوں کا سنگیت
میرے ہونٹوں پر مچلتی دھنیں
انہیں کی توسیع ہیں
مسرت کے نشے میں
مہک مہک اٹھتے ہیں میرے قلب و جگر اور
چہک چہک کر گنگناتے ہیں
اپنے آبائی گیت
جو مفہوم سے ماورا ہیں
جن میں دھن تو ہے
شبد نہیں
ان گونگے نغموں کا جادو
کھول دیتا ہے وہ دیار
جن کے پیچھے چھپا میرا محبوب
تب سے میرا منتظر ہے
جب سے میں اس سے روٹھ کر زندگی کی تلاش بے جا میں اس دھرتی پر چلا آیا تھا
پھر کسی دن
کسی ایک مبارک ساعت میں جو اس نے پہلے ہی سے نردھارت کر رکھی ہے
جنم جنمانتر کی اس کی سمادھی ٹوٹتی ہے اور وہ آنکھیں کھولتا ہے
مسکرا کر میری آنکھوں میں جھانکتا ہے
پہچان لیا نہ ہم نے تجھے بھگوڑے
چل اب گھر چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.