اپنا سایہ
جسموں کے کھو جانے
اور رویوں کے بدلنے کے کرب نے مجھے تمام عمر
اندیشۂ ضیاع میں ہی مبتلا رکھا
کل کے دن نے مجھ میں بسے سب خوف مار دئے
چہرے سے نقاب اترا تو سچائی سینہ تانے میرے سامنے آ کھڑی ہوئی
خود سے بچھڑی ہوئی تھی اب خود سے آ ملی ہوں
میرا سایہ مجھ میں نو پھٹا ہو کر جاگ گیا ہے اور
وہ میرا ہاتھ تھامے بیٹھا ہے
اب وہی مورپنکھ وہی جھیل وہی مرغابی کے بچے
اخروٹ کھاتی گلہری اور رنگ بکھیرتی تتلی
میرا سایہ
یہی سب مردہ مناظر کو میرے اندر حنوط کر کے بیٹھ گیا ہے
اب اپنے ہی سائے کی پناہ میں ہوں
جس کے نہ بدلنے کا ڈر نہ بچھڑنے کا وہم
ایک سا بس مجھ میں ہی رہے گا
میرا ہی رہے گا
اس لئے
اب تنہائی سے ڈر نہیں لگتا
اب جدائی سے ڈر نہیں لگتا
اب میں اپنی پناہ میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.