Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے بد گماں سے

شہاب سرمدی

اپنے بد گماں سے

شہاب سرمدی

MORE BYشہاب سرمدی

    اپنے بد گماں سے

    تم سمجھتی ہو کہ میں سر خوش توفیق نشاط

    آج ویسا ہی بلا کوش ہوں جیسے کبھی تھا

    تم نے شاید یہ سنا ہے کہ اس اندھیری میں بھی

    میں اسی طرح جلائے ہوں امنگوں کا دیا

    اے مری جان وفا رنج کو راحت نہ کہو

    ایک افسانۂ سادہ کو حقیقت نہ کہو

    تم نے طنزاً یہ کہا ہے کہ مرا شغل ادب

    مری تسکیں کا بہرحال سہارا ہوگا

    اے مری طرفہ جفاکار وہ دن دور نہیں

    جب مجھے میرا ادب جان سے پیارا ہوگا

    آج لیکن سر بازار یہ دھن لٹتا ہے

    نغمہ و شعر کا ہر سانس پہ دم گھٹتا ہے

    آج ہر پھول کے پہلو سے دھواں اٹھتا ہے

    نکہت و رنگ نہیں آج کا موضوع سخن

    آج دل خستہ و مجہول ہے احساس جمال

    آج اک بپھری ہوئی چیخ ہے فن کار کا فن

    آج ہر صنف لطافت میں ہے بیوپار کا روپ

    چاندنی کیا ہو جہاں کھل کے نکلتی نہ ہو دھوپ

    زندگی کا یہ تذبذب یہ جمود وجدان

    راہرو کے لئے اک موڑ ہے منزل تو نہیں

    دور تفریط میں یہ کشمکش ذوق حیات

    رخ بدلتی ہوئی اک دھار ہے ساحل تو نہیں

    کیا کروں ایسی مسرت کا سہارا لے کر

    پار جاتی نہیں کشتی بھی کنارا لے کر

    ہاں یہ سچ ہے کہ یہاں مل گئے ہیں کچھ احباب

    جن کو اب تک نہیں احساس جواں مرگیٔ دل

    زندگی ان کے لئے رکھتی ہے کچھ امکانات

    بھولے بسرے وہ سجا لیتے ہیں اپنی محفل

    تم مگر خود ہی کہو آج کی دنیا کیا ہے

    یہ تو سوچو کہ زمانہ کا تقاضا کیا ہے

    آج انسان کی قسمت میں فراغت ہی نہیں

    وقت وہ ہے کہ کوئی وقت کی قیمت ہی نہیں

    یوں ہر اک جان پہ طاری ہے ضرورت مندی

    سب ضروری ہے محبت کی ضرورت ہی نہیں

    ایسے ماحول میں عنوان طرب کیا ہوگا

    جب ہر اک سانس پہ کہتی ہو کہ اب کیا ہوگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے