اپنے دل کی شہزادی
اے میرے دل کی شہزادی شہزادی اور پھر دوشیزہ
اے چاند ستاروں کی دیوی دیوی سے زیادہ پاکیزہ
اے سبزہ زاروں کی ہرنی اے برکھا کی میٹھی کوئل
اے صبح کے ماتھے کی شبنم اے شام کی آنکھوں کا کاجل
اے خواب کی ملکہ ملکۂ دل دل کی دھڑکن دھڑکن کا سکوں
اے چشم کی رونق رونق جاں جاں کا نغمہ نغمے کا فسوں
اے نیند کی مستی مستئ مے مے کی خوشبو خوشبوئے ارم
اے ماہ کی ضو ضو کی موجیں موجوں کی شب شب کا البم
اے بھولی کلیوں کی ساتھی اے چنچل لہروں کی رانی
اک بات میں تجھ سے کہتا ہوں دانائی سمجھ یا نادانی
میں گرچہ روش سے دنیا کی بیزار سا ہوتا جاتا ہوں
ہر گام پہ ٹھوکر کھا کھا کے تقدیر کو روتا جاتا ہوں
میری غمگین نگاہوں میں سنسان ہیں یہ منظر سارے
بستی وادی دریا صحرا کہسار چمن سورج تارے
پھر بھی تو اگر اپنی زلفیں میرے شانوں پر بکھرائے
کانٹوں سے بھری میری دنیا پھولوں کی جنت ہو جائے
پھر تازہ جان سی آ جائے میرے مرجھائے گلشن میں
پھر دنیا بھر کی رعنائی آ جائے سمٹ کے دامن میں
مل جائے اگر تو قسمت سے تو ہر نعمت کو ٹھکرا دوں
پا جاؤں جو تیری جنت کو تو اس جنت کو ٹھکرا دوں
دنیا کی نظروں سے چھپ کر میں دور بہت آبادی سے
یوں اکثر باتیں کرتا ہوں اپنے دل کی شہزادی سے
لیکن رنگین تصور سے کب زلف شوق سنورتی ہے
تدبیر کے سندر سپنوں پر تقدیر تبسم کرتی ہے
تو عیش و طرب کی پروردہ مجھ پر بد بختی کا سایہ
تو ہے اک دختر اہل زر میں ہوں اک شاعر بے مایہ
میرے لئے اک ٹوٹا چھپر خود اپنی مسلسل محنت کا
تیرے لئے اک پیلی کوٹھی آئینہ سراپا رشوت کا
تیرا کاشانہ ہوتا ہے بجلی کے تاروں سے روشن
اور میرے طاق میں رکھا ہے بس ایک چراغ بے روغن
تجھ کو ہے شکایت پھولوں کے بستر پر نیند نہ آنے کی
اور کنکریلی سڑکوں پر بھی عادت ہے مری سو جانے کی
تیرے تو دستر خوان پہ ہے ہر اک نعمت کی ارزانی
میں کچھ سوکھے ٹکڑے کھا کر پی لیتا ہوں تھوڑا پانی
تو اکثر نا خوش رہتی ہے ریشم اطلس بانات میں بھی
میں ایک پھٹے کرتے میں خوش جاڑا گرمی برسات میں بھی
تیری تو دولت کے باعث بیگانے تجھے اپناتے ہیں
اور میری غربت کے باعث اپنے بھی مجھے ٹھکراتے ہیں
تیری قسمت میں سب کچھ ہے اشکوں کے سوا اے ماہ جبیں
میری قسمت میں شاید ہے اشکوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں
کس طرح سلامؔ میں توڑوں پھر تفریق کی ان دیواروں کو
ذرے کیسے پا سکتے ہیں افلاک کے اونچے تاروں کو
اے کاش کسی صورت پلہ دونوں کا برابر ہو جاتا
یا تو ہی مفلس ہو جاتی یا میں ہی تونگر ہو جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.