اپنے دل میں ڈر ہو تو یہ بادل کس کو لبھا سکتے ہیں
اپنے دل میں ڈر ہو تو سب رتیں ڈراؤنی لگتی ہیں اور اپنی طرف ہی گردن
جھک جاتی ہے
یہ تو اپنا حوصلہ تھا
اتنے اندیشوں میں بھی
نظریں اپنی جانب نہیں اٹھیں اور اس گھنگھور گھنے کہرے میں جا ڈوبی ہیں
اور اب میری ساری دنیا اس کہرے میں نہائی ہوئی ہریاول کا حصہ ہے
میری خوشیاں بھی اور ڈر بھی
اور اسی رستے پر میں نے لوہے کے حلقوں میں
اک قیدی کو دیکھا
آہن چہرہ سپاہی کی جرسی کا رگ اس قیدی کے رخ پر تھا
ہر اندیشہ تو اک کنڈی ہے جو دل کو اپنی جانب کھینچ کے رکھتی ہے اور وہ قیدی بھی
کھچا ہوا تھا اپنے دل کے خوف کی جانب جس کی کوئی رت نہیں ہوتی
میں بھی اپنے اندیشوں کا قیدی ہوں لیکن اس قیدی کے اندیشے تو
اک میرے سوا سب کے ہیں
اک وہی اپنے اپنے دکھ کی کنڈی
جس کے کھچاؤ سے اک اک گردن اپنی جانب جھکی ہوئی ہے
ایسے میں اب کون گھٹاؤں بھری اس صبح بہاراں کو دیکھے گا
جو ان بور لدے اندیشوں پر یوں جھکی ہوئی ہے آموں کے باغوں میں
مری روح کے سامنے
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 556)
- Author : Majiid Amjad
- مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.