اپنے شہر میں فساد
دلچسپ معلومات
شمارہ 173 فروری مارچ 1994
سفید کبوتروں سے آج سارا آکاش خالی ہے
دھوپ ڈری ہوئی فاختہ سی لگتی ہے
منڈیروں پہ بیٹھی ہوئی زرد ہے
کانپ کانپ اٹھتی ہے ہوا آدمی کی طرح
کرفیو سے بھرے ہوئے شہر کی سڑکوں پہ گھوڑوں کی وحشی ٹاپیں
آگ اڑاتی ہیں
مکان جلتے ہیں مرے تمہارے
اندر ہمارے دھواں دھواں سا کچھ رہ رہ اٹھتا ہے
دور میں اور پاس میں بھی زوروں کے دھماکے ہوتے ہیں
گولیاں تابڑ توڑ سنسناتی ہیں
ہڈیوں میں اتری جاتی ہیں
دن لہو خاک میں لپٹا ہوا گزرتا ہے
شام بھی لہولہان چھپکلی کی طرح سہمی ہوئی چپ چاپ اداس اداس
دھیرے سے ندی میں ڈوبتی ہے
پھر سیاہ ہوتے ہوئے پیڑوں پہ ڈھیر سارے گدھ
اپنی پوری طاقت سے اپنے پر پھڑپھڑاتے ہیں
سناٹا کائنات میں اور بھی گہراتا ہے
کچھ دھواں دھواں سا اندر اندر میرے تمہارے اور بھی بڑھ جاتا ہے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 702)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.