یہ خواہش تو
ہمارے شہر کے چڑیا گھروں کے شیر بھی شاید نہیں کرتے
کہ ساتھی شیر ان کو دیکھنے آئیں
ٹکٹ لے کر تماشے کی طرح
تماشا بن کے یہ جینے کی مجبوری
کہیں شرمندگی کی شکل میں منہ پر چھپی رہتی ہیں ان کے
مگر انسان؟
اس کا بس نہیں چلتا
کہ سر کے بل کھڑے ہو کر توجہ کھینچ لے سب کی
وہی انساں
جو خود کو اشرف و افضل سمجھتا ہے
اگر ممکن ہو تو
اپنے تماشے کے ٹکٹ
خود اپنے ہاتھوں دوسروں کو بیچ سکتا ہے
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 154)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.