اپنے یزداں سے اک سوال مرا
اپنے یزداں سے پوچھنا ہے مجھے
ایسے خوابوں میں روشنی کیوں ہے
جن کی تعبیر دسترس میں نہیں
ان امنگوں کی کیا حقیقت ہے
جن کا انجام میرے بس میں نہیں
کیوں مرے راستے الجھتے ہیں
ان گھنے جنگلوں کی سرحد سے
جن میں وحشت کے دیپ جلتے ہیں
زندگی کے عمیق راز نہاں
سر بہ سر ساتھ ساتھ چلتے ہیں
اپنے یزداں سے پوچھنا ہے مجھے
کیوں مرے دل میں تیری خواہش کی
شمع اک بے قرار جلتی ہے
میں تو خود تیرا اک حوالہ ہوں
کیوں اندھیروں میں جاں بھٹکتی ہے
تجھ کو پانے کے راستوں میں اگر
یوں مری خاک خاک راہ بنے
مثل ماہ تمام تو مجھ کو
راستہ کیوں دکھا نہیں سکتا
ان پریشان ریگ زاروں میں
نخل احساس کیوں نہیں ملتا
اپنے یزداں سے اک سوال مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.