Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی اپنی دیواریں

خالد کرار

اپنی اپنی دیواریں

خالد کرار

MORE BYخالد کرار

    میرے آگے پیچھے اور

    دائیں بائیں کنکریٹ ہے

    میں چلوں تو پاؤں کے نیچے کنکریٹ ہے

    شہر میں نکلتے ہی

    چوک و نکڑ میں کنکریٹ کے پیکر

    ایسا لگتا ہے کنکریٹ مجھے گھیر رہی ہے

    گھر کی چار دیواری میں کنکریٹ ہے

    چھت کنکریٹ کی ہے جو اکثر مجھ پر

    استہزائی قہقہے لگاتی ہے

    آسمان کا بلند و بالا کلس

    لگتا ہے کنکریٹ میں الجھ کر رہ گیا ہے

    مجھے لگتا ہے

    چاروں طرف سے کنکریٹ کے دیو

    دھیرے دھیرے مری جانب بڑھ رہے ہیں

    میں چیخنا چاہتا ہوں اور بھاگنا چاہتا ہوں

    ایک دن میں نے کوشش کی

    اپنے ہمسائے کو آواز دوں

    پلیز مجھے یہاں سے نکالو

    میرا دم گھٹ رہا ہے

    لیکن میری آواز اس تک نہ پہنچ سکی

    وہ بھی تو اپنی کنکریٹ کی دیواروں میں قید ہے

    اور چیخیں کنکریٹ کو پار نہیں کر سکتیں

    ہم سب اپنی اپنی دیواروں کے قیدی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے