میرے آگے پیچھے اور
دائیں بائیں کنکریٹ ہے
میں چلوں تو پاؤں کے نیچے کنکریٹ ہے
شہر میں نکلتے ہی
چوک و نکڑ میں کنکریٹ کے پیکر
ایسا لگتا ہے کنکریٹ مجھے گھیر رہی ہے
گھر کی چار دیواری میں کنکریٹ ہے
چھت کنکریٹ کی ہے جو اکثر مجھ پر
استہزائی قہقہے لگاتی ہے
آسمان کا بلند و بالا کلس
لگتا ہے کنکریٹ میں الجھ کر رہ گیا ہے
مجھے لگتا ہے
چاروں طرف سے کنکریٹ کے دیو
دھیرے دھیرے مری جانب بڑھ رہے ہیں
میں چیخنا چاہتا ہوں اور بھاگنا چاہتا ہوں
ایک دن میں نے کوشش کی
اپنے ہمسائے کو آواز دوں
پلیز مجھے یہاں سے نکالو
میرا دم گھٹ رہا ہے
لیکن میری آواز اس تک نہ پہنچ سکی
وہ بھی تو اپنی کنکریٹ کی دیواروں میں قید ہے
اور چیخیں کنکریٹ کو پار نہیں کر سکتیں
ہم سب اپنی اپنی دیواروں کے قیدی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.