Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی رات لے جاؤ

اصغر ندیم سید

اپنی رات لے جاؤ

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    میرے گھر کے سامنے

    رات کی گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا

    میرا بیٹا اس پہیے سے کھیلتا ہے

    گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا

    اس دن سے میرے گھر میں

    اخبار نہیں آیا

    دودھ نہیں آیا

    پرندہ نہیں آیا

    اس دن کے بعد

    میں نے اپنی نظم میں کوئی شکار نہیں کھیلا

    میں اپنی نظم کے اندر خاموش ہو گیا

    اور میری نظم آہستہ آہستہ میرے لیے پنجرہ بن گئی

    رات کی گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا

    انہوں نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے

    وہ میرے دل میں بچی کھچی چیزوں کو شکار کرنا چاہتے ہیں

    شاید وہ نقشہ چرانا چاہتے ہیں

    کچھ لوگ رات کی گاڑی سے نیچے اترے

    میرے اناج کے کمرے اور میری نظموں کی تلاشی لی

    اپنی حفاظت کے لیے

    کچھ ہتھیار میں نے ان نظموں میں چھپا رکھے تھے

    اب میرے پاس چند ڈرے ہوئے لفظوں اور چھان بورے کے سوا کچھ نہیں

    انہوں نے میرے بیٹے کی کتابیں چھین لیں

    اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں دے دیں

    اور کہا ہم تمہارے ہی گھر میں

    تمہاری نظموں کے لیے ایک مخبر تیار کرنا چاہتے ہیں

    رات کی گاڑی کا پہیہ مجھے اپنے سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا

    میرے گھر کی ہر شے پہیے میں بدل گئی

    حتی کہ میری باتیں بھی پہیہ بن گئیں

    اور پھر یہ پہیہ میری تاریخ بن جائے گا

    اس تاریخ سے بہت سارے بچے پیدا ہوں گے

    وہ رات کی اس گاڑی کو کھینچیں گے

    لیکن اس وقت تک رات

    اپنی جڑیں چھوڑ چکی ہوگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے