Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی تلاش میں نکلے

سعید نقوی

اپنی تلاش میں نکلے

سعید نقوی

MORE BYسعید نقوی

    بہت گمان ہے اپنے وجود کا مجھ کو

    مگر کوئی بھی حقیقت عیاں نہیں مجھ پر

    خزاں رسیدہ کسی برگ ناتواں کی طرح

    گمان یہ کہ سفر میرے اختیار میں ہے

    مجھے تو یہ بھی نہیں علم کیا ہے میری ذات

    میں جس کو ڈھونڈ رہا ہوں وہ کون ہے کیا ہے

    وہ چاہتا ہے اسے ڈھونڈ لوں اگر میں بھی

    کوئی نشان کوئی روشنی تو لازم ہے

    تو اس حقیقت مخفی کو جاننے کے لیے

    چلو خدا سے کوئی بات کر کے دیکھتے ہیں

    اگر یہ پردہ نشینی ہی باقی رکھنی ہے

    اگر تلاش کا یہ امتحان جاری ہے

    تو میرے دیدۂ شب کے سکون کی خاطر

    عطا کرے کوئی حکمت کوئی ہنر ایسا

    کہ جب میں جاگوں

    تو اصحاب کہف کی مانند

    نہ کوئی پردہ نہ ابہام ہو مرے آگے

    وہ وقت آئے کہ مجھ سے وہ ذات کھل جائے

    مرے نصیب سے اک آگہی کا دور ملے

    مرے وجود سے یہ کائنات کھل جائے

    چلو اسی سے پتہ اس کا پوچھ لیتے ہیں

    چلو خدا سے کوئی بات کر کے دیکھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے