Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عقل بڑی یا بھینس

قتیل شفائی

عقل بڑی یا بھینس

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    ایک تھا راجہ مہدی علی خاں ایک تھی اس کی رانی

    رانی کی اک ماں تھی یعنی بچہ لوگ کی نانی

    کرنا خدا کا ایسا ہوا اک روز کوئی ہمسایہ

    راجہ کے دربار میں اک چھوٹی سی چوہیا لایا

    دیکھا جب اس چوہیا کو حیران ہوئے درباری

    پیتی تھی وہ کوکو کولا کھاتی تھی ترکاری

    انگریزی میں باتیں کر کے فلمی گانے گاتی

    رنگ برنگے ڈانس دکھا کر سب کا جی بہلاتی

    پردے سے یہ منظر دیکھا جب رانی کی ماں نے

    سوچا ہمسائے سے لے لے چوہیا کسی بہانے

    بڑھیا نے سر پیٹا اپنا خوب کیا واویلا

    اوڑھ لیا پھر وہ دوپٹہ رنگ تھا جس کا میلا

    کہنے لگی چلا چلا کر راجہ تیری دہائی

    یہ ہے میرا چور کہ اس نے میری بھینس چرائی

    چھین لو اس سے بھینسیں میری اور منہ پر مارو چانٹا

    دیکھو دیکھو سوکھ کے میری بھینسیں ہوئی ہے کانٹا

    راجہ مہندی علی خاں جو تھے راجاؤں کے راجہ

    کام نہ کچھ بھی کرتے آٹھوں پہر بجاتے باجا

    گرج کے بولے او مردود بتا کیوں بھینس چرائی

    ہم نے تو اس بھینس کے آگے برسوں بین بجائی

    راجہ کی یہ بات سنی تو کہنے لگا ہم سایا

    جئے وہ ساس کہ چوہیا کو بھی جس نے بھینس بنایا

    راج ہے تیرا اس نگری میں خوب سزا دے مجھ کو

    عقل بڑی یا بھینس بس اتنی بات بتا دے مجھ کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے