عقل مند شکاری
گاؤں میں شیر کا اک شکاری بھی تھا
کھاتا تھا دشت کی وہ ہمیشہ ہوا
شیر کو اس نے قبضے میں اک دن کیا
شام ہوتی گئی بڑھ گیا دھندلکا
بکریوں کو بھی وہ پالتا تھا سدا
گھاس بھی دشت سے ساتھ وہ لاتا تھا
گھاس اور بکری بھی اس کے ہم راہ تھے
شیر کے ساتھ دیکھو یہ دونوں چلے
راہ میں ان کی پل ایک حائل ہوا
دھندلکا گہرا ہونے لگا شام کا
پل کے رکھوالے نے اس کو روکا کہا
پار تم پل کو کر سکتے ہو برملا
صرف اک چیز کو ساتھ لے جاؤ گے
اپنی منزل کو پھر دیکھ لو پاؤ گے
تم جو چاہو تو واپس بھی آ سکتے ہو
ایک شے ساتھ اپنے بھی لا سکتے ہو
سوچ میں پڑ گیا اب شکاری بہت
شرط تھی واقعی آج بھاری بہت
گھاس کو ساتھ لے جانا مشکل ہی تھا
کیوں کہ خود شیر بکری کو کھا جائے گا
ہاں اگر شیر کو ساتھ لے جاؤں گا
بکری چارہ بنا ڈالے گی گھاس کا
کشمکش میں شکاری ابھی پڑ گیا
کیسے حل ہوگا ہے یہ بڑا مسئلہ
اب اسے کچھ سمجھ میں تو آیا نہیں
سوچتے سوچتے جھک گئی تھی جبیں
ایک ترکیب آخر کو سوجھی اسے
پل سے گزرا وہ اب بچو بکری لیے
پار بکری نے اے بچو پل جو کیا
گھاس کو شیر بس سونگھ کر رہ گیا
آیا واپس پلٹ کر شکاری ابھی
اس کی آنکھوں میں بچو چمک جاگ اٹھی
اس طرف شیر اور اس طرف بکری تھی
گھاس لے جانے کی باری اب آ گئی
گھاس کا گٹھا ساتھ اپنے وہ لے گیا
شیر بس منہ شکاری کا تکتا رہا
گھاس کو بکری کے پاس اس نے رکھا
اور بکری کو خود اس نے واپس لیا
اس طرف گھاس کا صرف گٹھا رہا
کیوں کہ خطرہ ملن شیر و بکری کا تھا
اس لیے شیر کو ساتھ لے کر چلا
شیر کو گھاس کے پاس چھوڑا گیا
سوچیے گھاس کو شیر کھائے گا کیا
گھاس کو شیر بس سونگھ کر رہ گیا
اب شکاری چلا بکری لانے کو ساتھ
اب کے بکری کی رسی پہ تھا اس کا ہاتھ
اب وہ بکری کے ہم راہ آ ہی گیا
شیر دل میں ہی خود غراتا رہا
ایک جانب تھی بکری تو اک سمت شیر
کی نہیں اب شکاری نے جانے میں دیر
گھاس کا گٹھا سر پر شکاری کے تھا
گاؤں کا اپنے اب اس نے رستہ لیا
یوں شکاری نے گتھی کو سلجھا لیا
ان کے جانے کا بھی مسئلہ حل ہوا
- کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 25)
- Author : Hafiz Karnatki
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.