Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عقل مند شکاری

حافظ کرناٹکی

عقل مند شکاری

حافظ کرناٹکی

MORE BYحافظ کرناٹکی

    گاؤں میں شیر کا اک شکاری بھی تھا

    کھاتا تھا دشت کی وہ ہمیشہ ہوا

    شیر کو اس نے قبضے میں اک دن کیا

    شام ہوتی گئی بڑھ گیا دھندلکا

    بکریوں کو بھی وہ پالتا تھا سدا

    گھاس بھی دشت سے ساتھ وہ لاتا تھا

    گھاس اور بکری بھی اس کے ہم راہ تھے

    شیر کے ساتھ دیکھو یہ دونوں چلے

    راہ میں ان کی پل ایک حائل ہوا

    دھندلکا گہرا ہونے لگا شام کا

    پل کے رکھوالے نے اس کو روکا کہا

    پار تم پل کو کر سکتے ہو برملا

    صرف اک چیز کو ساتھ لے جاؤ گے

    اپنی منزل کو پھر دیکھ لو پاؤ گے

    تم جو چاہو تو واپس بھی آ سکتے ہو

    ایک شے ساتھ اپنے بھی لا سکتے ہو

    سوچ میں پڑ گیا اب شکاری بہت

    شرط تھی واقعی آج بھاری بہت

    گھاس کو ساتھ لے جانا مشکل ہی تھا

    کیوں کہ خود شیر بکری کو کھا جائے گا

    ہاں اگر شیر کو ساتھ لے جاؤں گا

    بکری چارہ بنا ڈالے گی گھاس کا

    کشمکش میں شکاری ابھی پڑ گیا

    کیسے حل ہوگا ہے یہ بڑا مسئلہ

    اب اسے کچھ سمجھ میں تو آیا نہیں

    سوچتے سوچتے جھک گئی تھی جبیں

    ایک ترکیب آخر کو سوجھی اسے

    پل سے گزرا وہ اب بچو بکری لیے

    پار بکری نے اے بچو پل جو کیا

    گھاس کو شیر بس سونگھ کر رہ گیا

    آیا واپس پلٹ کر شکاری ابھی

    اس کی آنکھوں میں بچو چمک جاگ اٹھی

    اس طرف شیر اور اس طرف بکری تھی

    گھاس لے جانے کی باری اب آ گئی

    گھاس کا گٹھا ساتھ اپنے وہ لے گیا

    شیر بس منہ شکاری کا تکتا رہا

    گھاس کو بکری کے پاس اس نے رکھا

    اور بکری کو خود اس نے واپس لیا

    اس طرف گھاس کا صرف گٹھا رہا

    کیوں کہ خطرہ ملن شیر و بکری کا تھا

    اس لیے شیر کو ساتھ لے کر چلا

    شیر کو گھاس کے پاس چھوڑا گیا

    سوچیے گھاس کو شیر کھائے گا کیا

    گھاس کو شیر بس سونگھ کر رہ گیا

    اب شکاری چلا بکری لانے کو ساتھ

    اب کے بکری کی رسی پہ تھا اس کا ہاتھ

    اب وہ بکری کے ہم راہ آ ہی گیا

    شیر دل میں ہی خود غراتا رہا

    ایک جانب تھی بکری تو اک سمت شیر

    کی نہیں اب شکاری نے جانے میں دیر

    گھاس کا گٹھا سر پر شکاری کے تھا

    گاؤں کا اپنے اب اس نے رستہ لیا

    یوں شکاری نے گتھی کو سلجھا لیا

    ان کے جانے کا بھی مسئلہ حل ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 25)
    • Author : Hafiz Karnatki
    • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2008)
    • اشاعت : 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے